Wednesday, 26 February 2014

TERROR

ایک پرانا لطیفہ ہے کہ ورلڈ ٹریڈ سنٹر تباہ ہوا تو امریکیوں نے دنیا کی اینٹ سے اینٹ بجا دی، اگر ورلڈ ٹریڈ سنٹر پاکستان میں ہوتا اور تباہ ہوتا تو حکومتِ پاکستان کیا کرتی؟ جواب: ”ڈبل سواری“ پر پابندی لگا دیتی۔ اب اس جواب کو تھوڑا جدید کر لیں، جواب: ڈبل سواری اور موبائل نیٹ ورک پر پابندی لگا دیتی۔

ایک دفعہ جنگل میں الیکشن ہوئے اور بندروں کی تعداد زیادہ ہونے کی وجہ سے بندر بادشاہ بن گیا۔ شیر کو اپنی اس
ہار پر بہت افسوس ہوا۔ ایک دن اس نے راہ چلتے ہرنی کا بچہ پکڑ لیا۔ ہرنی دوڑی دوڑی بادشاہ (بندر) کے دربار میں پہنچی اور فریاد کی کہ شیر نے میرا بچہ پکڑ لیا ہے۔ بادشاہ سلامت انصاف کیجئے اور اسے چھڑائیے۔ بندر نے کہا تم فکر ہی نہ کرو ابھی چھڑا دیتا ہوں۔ یوں بندر نے اپنی دوڑیں لگا دیں۔ شیر کے پاس جانے یا کوئی مناسب حکم نامہ جاری کرنے کی بجائے، بڑی تیزی سے ایک درخت سے دوسرے اور دوسرے سے تیسرے درخت پر چھلانگیں لگاتے ہوئے پورے جنگل کا چکر لگایا۔ پھر تھک ہار کر ہرنی کے پاس پہنچا اور کہنے لگا، دیکھو میں نے تو بہت جان مار کر دوڑ لگائی ہے، اپنی ساری توانائی لگا دی ہے، اب بھی اگر شیر تمہارا بچہ نہ چھوڑے تو بھلا میں کیا کر سکتا ہوں، شیر یقیناً دہشت گرد ہے۔ مزید بادشاہ بندر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ یہ کام دہشت گرد شیر کا کیا دھرا ہے، جو میری حکومت گرانا چاہتا ہے۔ میں نے بہت دوڑ لگائی جو آپ کے سامنے ہے۔ اب ہم نے بندروں کی کمیٹی بنا دی ہے اور مجرموں کو جلد ہی کیفرکردار تک پہنچائیں گے۔

تقریباً ہر دور میں ہمارے حکومتی بندروں کا حال بھی کچھ اس بندر جیسا ہی رہا ہے۔ جس سمت میں دوڑ لگانی چاہئے اس طرف ذرہ برابر بھی نہیں جاتے بلکہ بندر کی طرح فضول دوڑ لگاتے ہوئے ڈبل سواری پر پابندی اور اب زیادہ سے زیادہ موبائل نیٹ ورک بند کر دیتے ہیں۔ جتنی ہماری حکومتیں ہر کام پر کمیٹیاں بنا چکی ہیں اور ان کمیٹیوں کے ممبران کی تعداد اتنی زیادہ ہو چکی ہے کہ اگر ہر کمیٹی کے ممبر مختلف ہوں تو پھر یقین کرو پوری عوام کمیٹیوں کی ممبر بن جائے۔ مگر کمیٹیاں بنتی ہیں، ایک محکمے سے دوسرے محکمے میں بندے جاتے ہیں۔ الاؤنس ملتے ہیں اور پھر فائلیں بند، غریب عوام کا پیسہ ہضم۔ اس ملک کا ایک المیہ تو یہ بھی ہے کہ چند گنے چنے اچھے عہدیداران کے علاوہ جو جتنا بڑا بندر ہے وہ اتنے بڑے عہدے پر جا بیٹھتا ہے۔

کافی عرصہ پہلے ایک خبر پڑھی کہ حکومت پاکستان نے ایک بڑے پروجیکٹ پر کروڑوں روپے لگانے ہیں جس کے تحت بڑے بڑے سرکاری افسروں کو بلیک بیری موبائل لے کر دیئے جائیں گے تاکہ جدید ٹیکنالوجی کو استعمال کرتے ہوئے عوام کی اچھی خدمت کر سکیں۔ اب پتہ نہیں اس پر عمل ہوا تھا یا نہیں مگر جب میں نے یہ خبر پڑھی تھی تو مجھے بہت ہنسی آئی کہ وہ افسر جو سرکاری کاموں کی تفصیلات ای میل وغیرہ کرنے کی بجائے اپنا ”ٹی اے ڈی اے“ بنانے کے چکر میں سرکاری گاڑیاں دوڑاتے رہتے ہیں، ان کو بلیک بیری کی بجائے ”کھوتے“ لے کر دو۔ ویسے بھی گدھا کیا جانے ادرک کا سواد۔

پچھلے دنوں سننے میں آیا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان اور نادرا نے کئی مہینے دن رات محنت کے بعد ووٹر فہرست تیار کیں۔ میں کوئی تیس مار خاں نہیں مگر دس منٹ میں ”کیوری“ لکھ کر دیتا ہوں۔ اگر نادرا کی ڈیٹابیس کسی بندے کے پتر ادارے یا ڈویلپر نے بنائی ہے تو پھر ہر علاقے کے حساب سے اور ووٹ دینے کی عمر کے مطابق فہرستیں خودکار نظام کے تحت بن جائیں گی۔ آپ اس دعوی کو کوئی بڑی بات نہ سمجھئے بلکہ جو بھی تھوڑا سا بھی ڈیٹابیس کے بارے میں جانتا ہے وہ یہ کام چٹکیوں میں کر سکتا ہے۔ مگر حیرانی تب ہوتی ہے جب یہ لوگ ایسے چھوٹے چھوٹے کاموں کے لئے بھی اپنے ”بندر“ دوڑاتے ہیں اور عوام کو بتاتے ہیں کہ دیکھو ہم نے کتنی دوڑ لگائی۔

آپ خود اندازہ کرو کہ جن لوگوں کے پاس ٹیکنالوجی کے اس دور میں بھی کوئی سب ڈومین یا کسی ڈومین کا کوئی خاص یوآرایل بند کرنے کا نظام نہیں انہیں بندر نہ کہیں تو اور کیا کہیں؟ موبائل نیٹ ورک کے لائسنس تو جاری کر دیئے مگر جنہوں نے مستقبل میں ہونے والے بے ہنگم موبائل نیٹ ورک پر ذرہ برابر بھی غور نہ کیا انہیں بندر نہ کہیں تو اور کیا کہیں؟

ایک ہندی فلم ”اے وینس ڈے“ میں ایک جگہ ایک بڑے افسر کو ایک عام شہری کہتا ہے کہ ”انٹرنیٹ پر بم ٹائیپ کر کے سرچ مارئیے، 352 سائیٹس ملیں گی کہ بم کیسے بنایا جاتا ہے، کیا کیا چیزیں استعمال ہوتی ہیں، ساری معلومات ملی گی، مفت میں“۔

کچھ ایسا ہی ہم اپنی حکومت کو کہتے ہیں کہ پاگلو! کاش جعلی ڈگریوں کی بجائے تھوڑی سی معلومات حاصل کر لیتے تو آپ کو پتہ ہوتا کہ ڈبل سواری پر پابندی لگانے یا موبائل نیٹ ورک بند کرنے سے کچھ نہیں ہوتا۔ انٹرنیٹ پر تلاش کرو تو ”ہزاروں“ سائیٹیں ملیں گی جو نئے سے نئے رابطے کے طریقے بتائیں گی، مفت میں۔ موبائل نیٹ ورک بند بھی کر دو تو پھر بھی کمیونیکیشن کے ایک ہزار ایک طریقے موجود ہیں اور تو اور ہال روڈ لاہور چلے جاؤ۔ نہایت ہی سستے ایف ایم ٹرانسمیٹر کے ایسے ایسے بنے بنائے سرکٹ ملیں گے جس سے چٹکیوں میں پورا ایف ایم ریڈیو سٹیشن بن جاتا ہے۔ اس کے علاوہ رنگ رنگ کی اور بہت طاقتور واکی ٹاکی مل جائیں گی۔ دور جانے کی ضروری نہیں، پی ٹی سی ایل کے ساتھ زیادہ طاقت ور کارڈلیس سیٹ لگا کر سو دو سو کلومیٹر دوری سے بھی بات کی جا سکتی ہے۔ زیادہ طاقت والے وائی فائی اومنی اینٹینے لگا کر بذریعہ لین یا انٹرنیٹ بات چیت کی جا سکتی ہے بلکہ ویڈیو تک دیکھی جا سکتی ہے۔ یہ تو چند مشہور اور عام طریقے بتائے ہیں جبکہ کمیونیکیشن کے دیگر بے شمار اور محفوظ طریقے سستے داموں مل جاتے ہیں۔

اگر آپ کو لگے کہ میری ان باتوں سے کوئی شرپسند آئیڈیا لے کر خرابی کر سکتا ہے تو عرض یہ ہے کہ یہ کوئی راز کی یا راکٹ سائنس باتیں نہیں بلکہ یہ تو وہ باتیں ہیں جو ایک معمولی سا ٹیکنالوجی کا علم رکھنے والا بھی جانتا ہے، مگر ہمارے بندروں کو معلوم نہیں۔ بالفرض اب اگر موبائل نیٹ ورک والوں نے بندروں کو چنے یا مکئی ڈالنی چھوڑ دی ہے تو اس میں عوام کا تو کوئی قصور نہیں۔ کوئی ان بندروں کو بتائے کہ ڈبل سواری پر پابندی یا موبائل نیٹ ورک بند کرنے سے کچھ نہیں ہونے والا۔ چین نے ایسے ایسے بچوں کے کھلونے بنا دیئے ہیں، جو ”کوڈیوں“ کے بھاؤ مل رہے ہیں اور چند تبدیلیوں کے بعد چلتے پھرتے بم بن جاتے ہیں۔ کوئی تو انہیں سمجھائے کہ انٹرنیٹ پر ایسی چیزوں کے بارے میں تلاش کریں تو ہزاروں طریقے اور راستے ملتے ہیں۔ اس لئے بندروں جیسی دوڑیں لگانے کی بجائے کوئی انسانوں والے کام کرو اور عوام کو مرنے سے بچاؤ۔ خود عیاشیاں کرتے پھر رہے ہو اور عوام کو دہشت گرد کتوں کے سامنے ڈال دیا ہے۔ اگر ایک بھی کسی ”پاگل سیانے“ عام شہری کا میٹر گھوم گیا تو ”اے وینس ڈے“ والے عام شہری کی طرح تمہیں ناکوں چنے چبوا دے گا۔ مانا کہ اس عوام کی اکثریت لمبی تان کر غفلت کی نیند سو رہی ہے اور اسے ابھی تک اپنے حق کا بھی نہیں پتہ مگر پھر بھی عوام کے ”صبر“ کا امتحان نہ لو، اس عوام کو نہ آزماؤ، نہیں تو پھر تمہیں چھپنے کی جگہ بھی نہیں ملے گی

Saturday, 22 February 2014

صبرآزما امن کی راہ



Pakistan Railway Will Inspect Railway Tracks From Drones

pakistantime5
Pakistan Railway authorities have decided to use drone technology for inspection of railway tracks. This technology is going to be used due to increasing bomb blasts on railway tracks especially the one from Karachi to Peshawar and Quetta. These drones will examine an area from 3 to 30 kilometers and will provide its video and pictures to authorities.
Due to continuous bomb blasts on railway tracks Pakistan railway authority is now going to use these technologies. The 1600 kilometer railway track of Karachi to Quetta and Peshawar are in first priority of authorities and will be monitored by 54 drones.
The drone that ranges of 3 kilometer has a price of 3 lac rupees while the drone that has a range of 30 kilometers costs 25 lac rupees. The total cost for this project will range from 15 to 20 crore rupees, said experts of a private company in railway headquarters of Lahore.
Experts in the briefing has also suggested railway authorities to lay down a vibrating system made of optic fiber on railway tracks in order to get report of bombs on track. Experts also suggest about using scanners and thermal cameras in the briefing.
- See more at: http://www.pakistantv.tv/2014/02/22/pakistan-railway-inspect-railway-tracks-drones/#sthash.rj3hgZ5y.dpuf

Pakistan Railway Will Inspect Railway Tracks From Drones

pakistantime5
Pakistan Railway authorities have decided to use drone technology for inspection of railway tracks. This technology is going to be used due to increasing bomb blasts on railway tracks especially the one from Karachi to Peshawar and Quetta. These drones will examine an area from 3 to 30 kilometers and will provide its video and pictures to authorities.
Due to continuous bomb blasts on railway tracks Pakistan railway authority is now going to use these technologies. The 1600 kilometer railway track of Karachi to Quetta and Peshawar are in first priority of authorities and will be monitored by 54 drones.
The drone that ranges of 3 kilometer has a price of 3 lac rupees while the drone that has a range of 30 kilometers costs 25 lac rupees. The total cost for this project will range from 15 to 20 crore rupees, said experts of a private company in railway headquarters of Lahore.
Experts in the briefing has also suggested railway authorities to lay down a vibrating system made of optic fiber on railway tracks in order to get report of bombs on track. Experts also suggest about using scanners and thermal cameras in the briefing.
- See more at: http://www.pakistantv.tv/2014/02/22/pakistan-railway-inspect-railway-tracks-drones/#sthash.rj3hgZ5y.dpuf

Pakistan Railway Will Inspect Railway Tracks From Drones

pakistantime5
Pakistan Railway authorities have decided to use drone technology for inspection of railway tracks. This technology is going to be used due to increasing bomb blasts on railway tracks especially the one from Karachi to Peshawar and Quetta. These drones will examine an area from 3 to 30 kilometers and will provide its video and pictures to authorities.
Due to continuous bomb blasts on railway tracks Pakistan railway authority is now going to use these technologies. The 1600 kilometer railway track of Karachi to Quetta and Peshawar are in first priority of authorities and will be monitored by 54 drones.
The drone that ranges of 3 kilometer has a price of 3 lac rupees while the drone that has a range of 30 kilometers costs 25 lac rupees. The total cost for this project will range from 15 to 20 crore rupees, said experts of a private company in railway headquarters of Lahore.
Experts in the briefing has also suggested railway authorities to lay down a vibrating system made of optic fiber on railway tracks in order to get report of bombs on track. Experts also suggest about using scanners and thermal cameras in the briefing.
- See more at: http://www.pakistantv.tv/2014/02/22/pakistan-railway-inspect-railway-tracks-drones/#sthash.rj3hgZ5y.dpuf

رحمت اللعالمین کی جائے ولادت کی شہادت کا خطرہ؟


رحمت اللعالمین ﷺکی جائے ولادت کی شہادت کا خطرہ؟ رحمت اللعالمین ﷺکی جائے ولادت کی شہادت کا خطرہ؟ رحمت اللعالمین ﷺکی جائے ولادت کی شہادت کا خطرہ؟ رحمت اللعالمین ﷺکی جائے ولادت کی شہادت کا خطرہ؟ رحمت اللعالمین ﷺکی جائے ولادت کی شہادت کا خطرہ؟
مکہ المکرمہ (مانیٹرنگ ڈیسک)آثار قدیمہ کے ایک سعودی ماہر نے خبردار کیا ہے کہ مکہ میں تعمیراتی منصوبوں کی وجہ سے نبی کریم ﷺکی جائے ولادت تباہی کے خطرے سے دوچار ہے۔سعودی ماہر آثار قدیمہ ڈاکٹر عرفان العلاوی نے بی بی سی کو بتایا کہ مکہ میں تعمیر نو کے اربوں ڈالر کے نئے منصوبوں کے تحت ممکن ہے کہ نبی کریم ﷺکی جائے ولادت پر نئی عمارتیں بنادی جائیں۔حضرت محمد ﷺکی جائے پیدائش جسے ’موّلِد‘ کے نام سے جانا جاتا ہے مسجد الحرام کے ساتھ واقع ہے اور اس وقت بھی اس کے آثار پر ایک لائبریری قائم ہے۔یہ لائبریری دو سال پہلے بند کر دی گئی تھی اور ڈاکٹر علاوی کے بقول اب اس عمارت کو مسمار کرنے کی کوشش کی جا سکتی ہے۔برطانوی اخبار انڈیپینڈنٹ نے بھی حال ہی میں اس بارے میں اپنی خبر میں کہا ہے کہ اس تعمیراتی منصوبے کی انچارج سعودی کمپنی بن لادن گروپ نے تجویز دی ہے کہ اونچی بنیاد پر قائم لائبریری اور اس کے نیچے واقع عمارت کوگراکرامامِ کعبہ کی رہائش گاہ اور ساتھ واقع شاہی محل کے لیے راستہ نکالا جائے۔خیال رہے کہ سعودی عرب کے حکام اس بات سے انکار کرتے ہیں کہ وہ جگہ پیغمبر اسلام کی جائے ولادت ہے اور انھوں نے اس لائبریری میں ایسی عبارات والے بورڈ بھی نصب کیے ہوئے ہیں جن میں زائرین کو وہاں جانے سے منع کیا جاتا ہے۔تاہم ڈاکٹر علاوی کا کہنا ہے کہ صدیوں پرانے نقشے اور دستاویزات اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ یہی نبی کریم ﷺکی پیدائش کا مقام ہے۔
خیال رہے کہ مکہ میں عازمین جج اور زائرین کی بڑھتی ہوئی تعداد کی وجہ سے پرانی عمارتوں کے انہدام اور ان کی جگہ بلند و بالا ہوٹلوں اور دیگر کثیر المنزلہ عمارتوں کی تعمیر کا سلسلہ ایک عرصے سے جاری ہے۔اگرچہ اس عمل کے دوران بہت سے ایسے تاریخی مقامات بھی منہدم کیے گئے ہیں جو پیغمبر اسلام کے زمانے کے تھے لیکن سعودی حکام کا موقف ہے کہ حاجیوں کی بڑھتی تعداد کی وجہ سے یہ اقدامات ضروری ہیں۔

LEAVE YOUR REPPLY

Name

Email *

Message *