Sunday, 29 December 2013

لاہور، بقایا جات مانگنے پر جرائم پیشہ افراد نے ہوٹل مالک کو زندہ جلا دیا

لاہور، بقایا جات مانگنے پر جرائم پیشہ افراد نے ہوٹل مالک کو زندہ جلا دیا

واقعے کی رپورٹ درج کرانے کے باوجود پولیس نے کوئی کارروائی نہیں کی. فوٹو:فائل
لاہورمیں جرائم پیشہ افراد نے پیسے مانگنے پرچائے کے ہوٹل مالک کو زندہ جلا دیا جبکہ پولیس نے حملہ آوروں کے خلاف کوئی اب تک کوئی کارروائی نہیں کی۔
 دیال سنگھ کالج کے سامنے چائے کے مشہور ہوٹل پر جرائم پیشہ افراد پہنچے اور چائے کا مطالبہ کیا تاہم ہوٹل مالک ارشاد نے 30 ہزار کے بقایا جات مانگے جس پر ملزم بابا عبدالطیف اور رضوان نےارشاد پر پٹرول چھڑک کرآگ لگادی، آگ سے جھلس کر ارشاد شدید زخمی ہوگیا۔ واقعے کی رپورٹ درج کرانے کے باوجود پولیس نے اب تک کوئی کارروائی نہیں کی، دوسری جانب مفرور حملہ آور ارشاد اور اس کے بھائی حمید کو مسلسل قتل کی دھمکیاں دے رہے ہیں۔

میرے خلاف غداری کے مقدمے پر پاک فوج کو بھی تشویش ہے، پرویز مشرف

میرے خلاف غداری کے مقدمے پر پاک فوج کو بھی تشویش ہے، پرویز مشرف


3 نومبر کے اقدامات کے لئے مجھے پاک فوج کی مکمل حمایت حاصل تھی، پرویز مشرف۔ فوٹو: فائل
اسلام آباد: سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف نے کہا ہے کہ ان کے خلاف غداری کے مقدمے سے پوری فوج پریشان ہے۔
غیر ملکی خبررساں ادارے کو دیئے گئے انٹرویو میں سابق صدر کا کہنا تھا کہ جس طرح ان کے خلاف قائم غداری کا مقدمے کی سماعت کے لئے خصوصی عدالت تشکیل دی گئی اور اس میں موجودہ وزیر اعظم نواز شریف اور سابق چیف جسٹس نے جو کردار ادا کیا اس سے پتہ چلتا ہے کہ اس مقدمے میں کوئی حقیقت نہیں یہ صرف انتقام ہے۔
انہوں نے کہا 3 نومبر کو ایمرجنسی کے نفاذ پر انہیں پاک فوج کی مکمل حمایت حاصل تھی یہی وجہ ہے کہ ان کے خلاف قائم مقدمے پر پاک فوج پریشان ہے اور انہیں پورا یقین ہے کہ اس معاملے میں فوج اب بھی ان کے ساتھ ہے۔
واضح رہے کہ 3نومبر2007 کو ملک میں ایمرجنسی کے نفاذ پر پرویزمشرف کے خلاف خصوصی عدالت میں غداری کا مقدمہ زیر سماعت ہے جس کی پہلی سماعت 24 دسمبر کو ہوچکی ہے۔

جینز پہنے منی طالبان سے نہیں ڈرتے، چیرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری

جینز پہنے منی طالبان سے نہیں ڈرتے، چیرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری

دہشت گردوں کے جو یار ہیں وہ ملک کے غدار ہیں, چیر مین پاکستان پیپلز پارٹی۔ فوٹو:پی پی آئی/فائل
کراچی: پاکستان پیپلز پارٹی کے چیرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ وہ اور ان کی جماعت جینز پہنے منی طالبان سے نہیں ڈرتی۔
پاکستان تحریک انصاف اور پیپلز پارٹی کے جیالوں کے درمیان بوٹ بیسن پر ہونے والی جھڑپ کے بعد بلاول بھٹو زرداری کا ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کہنا تھا کہ وہ جینز پہنے منی طالبان سے نہیں ڈرتے، پاکستان تحریک انصاف بلاول ہاؤس کی دیواریں گرانا چاہتی ہے تاکہ طالبان مجھے مار سکیں۔ ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کے جو یار  ہیں غدار ہیں غدار ہیں، کالعدم تحریک طالبان نے میری والدہ کو قتل کیا، اگر تحریک انصاف طالبان سے متعلق اپنا موقف تبدیل کرےتو ملکر ملک کی ترقی کے لئے کام کرسکتے ہیں۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ پرامن مظاہرہ سب کا حق ہے لیکن تشدد کسی صورت پسند نہیں، عوام خصوصا نوجوان نسل شترمرغ کی طرح ریت میں سرچھپانےکی سیاست سےبیزار ہوچکی ہے، سینئرقومی سیاستدانوں کو ملک کے مستقبل کو درپیش حقیقی خطرات پر بات کرنی چاہیئے، عوام کی توجہ حقیقی مسائل سے ہٹانے کے لئے پاکستان تحریک انصاف نےبلاول ہاؤس کی دیوارگرانے کی بات کی۔
واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے بلاول ہاؤس کی دیواریں گرانے اور اطراف کی سڑکوں کو بلاک کرنے کے سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد نہ ہونے کے خلاف بوٹ بیسن پر مظاہرہ کیا گیا جس پر پاکستان پیپلز پارٹی کے جیالوں اور تحریک انصاف کے کارکنوں کے درمیان جھڑپ ہو گئی جس کے بعد پولیس کی جانب سے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے لاٹھی چارج کیا گیا اور آنسو گیس کا استعمال بھی کیا گیا۔

بلاول ہاؤس کے قریب پی ٹی آئی اور پیپلز پارٹی کے کارکنوں میں تصادم، بوٹ بیسن میدان جنگ بن گیا

بلاول ہاؤس کے قریب پی ٹی آئی اور پیپلز پارٹی کے کارکنوں میں تصادم، بوٹ بیسن میدان جنگ بن گیا

 

عارف علوی نے کارکنوں کے ہمراہ بلاول ہاس جانے کی کوشش کی تو پولیس نے ان پر بھی لاٹھی چارج کردیا۔ فوٹو: ایکسپریس ٹریبیون
کراچی: پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان پیپلز پارٹی کے کارکنوں کے مابین بلاول ہاؤس کے قریب جھڑپ کے باعث بوٹ بیسن میدان جنگ میں بن گیا۔ 
تحریک انصاف کے کارکن بوٹ بیسن پر بلاول ہاؤس کے اطراف کی سڑکوں کو بلاک کرنے کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کر رہے تھے کہ پیپلز پارٹی کے کارکن بھی بڑی تعداد میں وہاں پہنچ گئے، جس کے بعد دونوں جماعتوں کے کارکنوں نے ایک دوسرے کے خلاف نعرے بازی کی جو ایک دوسرے پر لاٹھیوں، مکوں اور لاتوں کی بارش اور پتھراؤ کا باعث بنا۔ بلاول ہاؤس اور بوٹ بیسن کے قریب تعینات پولیس کی بھاری نفری نے مشتعل افراد کو منتشر کرنے کے لئے لاٹھی جارج بھی کیا اور متعدد افراد کو حراست میں لے کر نامعلوم مقام پرمنتقل کر دیا۔ تصادم کے کچھ ہی دیر بعد عارف علوی نے کارکنوں کے ہمراہ بلاول ہاس جانے کی کوشش کی تو پولیس نے ان پر بھی لاٹھی چارج کردیا۔ بلاول ہاؤس جانے اور آنے والی تمام سڑکوں کو سیکیورٹی کو گزشتہ رات سے ہی کنٹینر اورواٹر ٹینکر لگا کر بلاک کر دیا گیا تھا جبکہ کسی بھی نا خوشگوار واقعے سے نمٹنے کے لئے پولیس نے ریپڈ رسپانس فورس، محافظ فورس اور سیکیورٹی زون پولیس کی بھاری نفری بھی تعینات کر دی ہے۔
ڈپٹی کمشنر ضلع جنوبی مصطفیٰ جمال قاضی نے ایکسپریس نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے عارف علوی سے درخواست کی تھی کہ اس معاملے کو سیاسی نہ بنائیں جس پر انہوں نے کہا تھا کہ وہ کچھ دیر کے لئے مظاہرہ کریں گے جس کے بعد کارکن واپس چلے جائیں گےتاہم بعد میں ان کے کارکن بے قابو ہوگئے،ان کا کہنا تھا کہ قانون کو ہاتھ میں لینے والوں سے سختی سےنمٹا جائے گا، مشتعل افراد کو منتشر کرنے کے لئے پولیس نے کلاٹھی چارج کیا ہے جبکہ کئی افراد کو حراست میں بھی لیا گیا ہے۔
واقعے کے بعد تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی عارف علوی کا کہنا تھا کہ سندھ ہائی کورٹ نے شہر بھر سے غیر قاننوی رکاوٹیں ہتانے کا حکم دیا تھا اس کے باوجود یہاں رکاوٹیں موجود ہیں،اس صورت حال میں تحریک انصاف نے رکاوٹں ۃتوانے کا بیڑا خود اٹھایا اور احتجاج شروع کیا۔ ان کا احتجاج پر امن تھا تاہم پولیس اور رینجرز کی موجودگی میں ان کے کارکنوں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے کارکن پر امن ہیں لیکن یہ زیادہ دیر تک پر امن نہیں رہیں گے، حالات یہی رہے تو وہ بھی اینٹ کا جواب پتھر سے دے سکتے ہیں۔
دوسری جانب پیپلز پارٹی کے رہنماؤں نے واقعے کی ذمہ داری عارف علوی پر عائد کی ہے،بلاول بھٹو زرداری نے سماجی ویب سائیٹ پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ تحریک انصاف کے کارکنوں نے پیپلز پارٹی کی خواتین اور بچوں پر لاٹھی چارج کیا ہے۔ وزیر اطلاعات سندھ شرجیل میمن کا کہنا ہے کہ شہر میں کئی دیگر سڑکیں بھی بند ہیں تحریک انصاف کو وہاں بھی احتجاج کرنا چاہیئے۔ پیپلز پارٹی کراچی کے صدر عبدالقادر پٹیل کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کے اس اقدام کا مقصد بلدیاتی انتخابات سے توجہ ہٹوانا ہے۔ رکن سندھ اسمبلی شرمیلا فاروقی کا کہنا تھا پیپلز پارٹی کے کارکن اپنے رہنماؤں کی حفاظت کرنا چانتے ہیں۔
واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے گزشتہ روز بھی بلاول ہاؤس کے اطراف کی دیواریں گرانے اور سڑکوں کو غیر قانونی طور پر بند کرنے کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا تھا جس میں پی ٹی آئی اور پیپلز پارٹی کے کارکنوں میں لڑائی ہوتے ہوتے رہ گئی تھی۔

LEAVE YOUR REPPLY

Name

Email *

Message *