’مشرف کو جانے نہیں دیں گے، ان کی والدہ کو ملک لا سکتے ہیں‘
پاکستانی حکومت کا کہنا ہے وہ
غداری کے مقدمے کا سامنے کرنے والےسابق فوجی صدر پرویز مشرف کو ملک سے جانے
کی اجازت نہیں دیں لے گے لیکن ان کی والدہ کو پاکستان لانے کے لیے
انتظامات کرنے کے لیے تیار ہے۔
وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ کی ہدایت پر سابق فوجی صدر پرویز مشرف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کر رکھا ہے۔پرویز رشید نے بیان میں کہا ہے کہ سابق صدر پرویز مشرف کو ملک سے باہر نہیں جانے دیا جائے گا اور ان کے مستقبل کا فیصلہ ملک کی آزاد عدلیہ کرے گی۔
انہوں نے کہا: ’پرویز مشرف سے پہلے کبھی کوئی ڈیل ہوئی ہے اور نہ ہی اب کریں گے۔‘
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ خصوصی طیارہ یا ایئر ایمبولینس کی پیشکش کا مقصد ہے کہ ’پرویز مشرف کی والدہ کا علاج پاکستان میں ہو سکے اور وہ اپنے صاحبزادے کے ساتھ رہ سکیں۔‘
وزیر اعظم کے ترجمان کے بیان میں مزید کہا گیا ہے ’حکومتِ پاکستان ان کے علاج معالجے کے لیےتمام تر سہولیات بہم پہنچائے گی۔‘
ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں
ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں نام شامل کیے
جانے کے خلاف سابق صدر پرویز مشرف نے سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی
تھی جس میں یہ موقف اختیار کیاگیا تھا کہ پرویز مشرف کی والدہ دبئی میں
علیل ہیں اس لیے وہ اُن کی عیادت اور علاج معالجے کے لیے بیرون ملک جانا
چاہتے ہیں۔
یاد رہے کہ وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ کی ہدایت پر سابق فوجی صدر پرویز مشرف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کیا تھا۔
ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں نام شامل کیے جانے کے خلاف سابق صدر پرویز مشرف نے سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی جس میں یہ موقف اختیار کیاگیا تھا کہ پرویز مشرف کی والدہ دبئی میں علیل ہیں اس لیے وہ اُن کی عیادت اور علاج معالجے کے لیے بیرون ملک جانا چاہتے ہیں۔
تاہم عدالت نے یہ کہہ کر اس درخواست کو نمٹا دیا تھا کہ چونکہ وفاقی حکومت نے پرویز مشرف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کیا تھا اس لیے وہی اُن کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے مجاز ہے۔
ملک کے موجودہ وزیر اعظم میاں نواز شریف کے والد جب وفات پا گئے تھے تو اُس وقت وہ سعودی عرب میں مقیم تھے اور پرویز مشرف اقتدار میں تھے تو اُنھوں نے شریف برادران کو اپنے والد کے جنازے میں شرکت کرنے کی اجازت نہیں دی تھی
No comments:
Post a Comment