Jamaat-e-Islami leader Abdul Quader Mollah, convicted of genocide and rape during Bangladesh’s 1971 liberation war, will be executed at midnight

Abdul Kader Mullah has been hanged in Bangladesh for his involvement in war crimes during 1971 war of independence, international media reports confirmed.
پاکستان کی حمایت جرم بن گیا، بنگلا دیش نے جماعت اسلامی کے رہنما عبدالقادرملا کوپھانسی دیدی
ڈھاکا: بنگلا دیش کی سپریم کورٹ کی جانب سے جماعت اسلامی کے رہنما عبدالقادر ملا کی سزا کے خلاف اپیل مسترد کئے جانے کے بعد پھانسی دے دی گئی۔غیر ملکی خبر ایجسنی کے مطابق عبدالقادر ملا پرجنگی جرائم کے 6 الزامات تھے،انہوں نے 1971 میں بنگلہ دیش کی مخالفت اورپاکستان کی حمایت کی تھی جس کی پاداش میں انہیں پھانسی دی گئی، ملا عبدالقادر پرالزام تھا کہ انہوں نے 1971 کی جنگ کے دوران 300 سے زائد افراد کو قتل بھی کیا۔ مقامی وقت کے مطابق عبدالقادر ملا کو 10 بجکر ایک منٹ پرتختھ دار پر لٹکایا گیا۔
دوسری جانب حکومت نے عبدالقادر ملا کی پھانسی کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال سے نمٹنے کے لئے ڈھاکا سمیت ملک کے مختلف حساس مقامات پر پولیس اور نیم فوجی دستے تعینات کردیئےہیں،اس سے قبل سپریم کورٹ کی جانب سے پھانسی کے فیصلے کو برقراررکھنے کے فیصلے کے خلاف ملک کے مختلف شہروں میں ہنگامے پھوٹ پڑے تھے، جبکھ جماعت اسلامی بنگلا دیش کے رہنماوں نے متنبہ کیا تھا کہ اگر عبدالقادرملا کو پھانسی دی گئی تواس کے خوفناک نتائج برآمد ہوں گے۔
واضح رہے کہ بنگلا دیش میں جنگی جرائم کی عدالت نے 1971 میں جماعت اسلامی کے تحت قائم کی گئی البدر نامی عسکری تنظیم کے رکن کی حیثیت سے عبدالقادر ملا کو 300 سے زائد بنگلا دیشی دانشوروں کے اغوا اور قتل میں ملوث قرار دیتے ہوئے سزا سنائی تھی، جس پر پیر اور منگل کی درمیانی رات عملدرآمد ہونا تھا تاہم اس سے کچھ گھنٹے قبل سپریم کورٹ کے سینیئر جج سید محمد حسین نے سزا کے خلاف حکمِ امتناعی جاری کیا تھا۔
دوسری جانب جماعت اسلامی پاکستان کی جانب سے عبدالقادر ملا کی پھانسی کی شدید مذمت کی ہے، سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی لیاقت بلوچ کا کہنا ہے کہ عبدالقادر ملا کی سزائے موت عدالتی قتل ہے، سقوط ڈھاکہ پر کسی کو سزا دینے کا وعدہ ہوا تھا، بنگالی وزیراعظم حسینہ واجد نے اپنے والد کی بات کا بھی کوئی پاس نہیں رکھا۔
The Bangladeshi Islamist convicted of crimes against humanity during the country’s 1971 war of independence, has lost his final appeal against death penalty and local reports have said he could be executed after sunset.
The Bangladesh Supreme Court threw out a last-minute petition asking for a review of the death penalty on the Jamaat-e-Islami party leader and said the ruling will pave the way for his hanging.
Mullah, whose conviction and initial sentence of life imprisonment in February had triggered violent street protests in Bangladesh that killed about 100 people, could die at the gallows any time now, probably after sunset, The Daily Star newspaper said.
“War crimes convict Abdul Quader Mollah will be hanged by tonight,” State Minister for Home Shamsul Hoque Tuku said.
“All preparations to execute the Jamaat-e-Islami Assistant Secretary General have been completed.”
On Sunday, a special tribunal signed an execution order for 65-year-old Mollah, infamous as the “Butcher of Mirpur”, a Dhaka suburb where he committed most of the atrocities during the war of independence.
Prisons chief Main Uddin Khandaker said Mollah’s family was asked to meet him for the last time at Dhaka Central Jail by 8 pm this evening.
“Yes, we have asked his family members to see him at the jail,” a senior prison official told PTI. Reports said 23 of Mollah’s relatives met him in prison.
No comments:
Post a Comment