Monday, 23 December 2013

افغانستان کے لیے امریکہ کے ساتھ سیکورٹی معاہدہ کرنا اہم ہے

’افغانستان کے لیے امریکہ کے ساتھ سیکورٹی معاہدہ کرنا اہم ہے‘



امریکی فوج
افغان صدر حامد کرزئی غیر ملکی افواج کے مکمل انخلاء تک انتظار کرنا چاہتے ہیں
افغانستان کی فوج کے ایک اعلیٰ جنرل نے کہا ہے کہ اگر افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا سے قبل امریکہ کے ساتھ سکیورٹی معاہدہ نہ ہوسکا تو ملک کو خطرات کا سامنا ہوگا۔
امریکہ کی جانب سے مجوزہ سکیورٹی معاہدے پر افغانستان صدر حامد کرزئی کو دستخط کے لیے اکتیس دسمبر تک کا وقت دیا گیا ہے۔
اس معاہدے کے تحت امریکی افواج کے 2014 کے بعد افغانستان میں قیام کا طریقہ کار وضع کیا گیا ہے۔
افغانستان میں زمینی افواج کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل مراد علی مراد نے بی بی سی کو بتایا کے افغان فوج امریکی حمایت کے بغیر مشکلات کا شکار ہو گی۔
افغانستان میں جنگی کارروائیوں کے خاتمے کے اعلان کے بعد نیٹو کی زیرِ قیادت زیادہ تر فوج اگلے سال افغانستان سے نکل جائے گی۔
"ہم یہ نہیں کہتے کہ افغانستان میں دوبارہ خانہ جنگی شروع ہو جائے گی لیکن ہمیں مزید حمایت اور وسائل کی ضرورت ہے تاکہ ہم عسکریت پسندوں کی جانب سے لاحق خطرات خاص طور پر انتخابات کے دوران مقابلہ کر سکیں۔ ہمیں فضائی سپورٹ اور ذرائع نقل و حمل کی ضرورت ہے۔"
لیفٹنٹ جنرل مراد علی
تاہم سکیورٹی معاہدہ کے تحت 15000 غیر ملکی فوجی افغانستان میں رہیں گے جن کا زیادہ تر کام افغان فوج کی تربیت اور دہشت گردی کے خاتمہ کے لیے کارروائیاں کرنا ہے۔
کئی ماہ کی بات چیت کے بعد گذشتہ ماہ ہی افغان لویہ جرگہ نے امریکہ کے ساتھ سکیورٹی معاہدے کی توثیق کی ہے۔ افغانستان کے صدر حامد کرزئی سنہ 2001 میں طالبان کی حکومت کے خاتمے کے بعد ملک کے پہلے منتخب صدر ہیں اور یہ ان کا دوسرا دورِ حکومت ہے۔ انہیں قانون کے مطابق آئندہ اپریل میں عہدے سے سکبدوش ہونا ہے۔
لیفٹیننٹ جنرل مراد علی مراد کا کہنا تھا ’جب افغانستان کی قومی فوج کی بات آتی ہے تو امریکی فوج کے جانے بعد ہمیں ان کی تربیت کے معاملے میں مشکلات کا سامنا ہوگا۔ ‘
’ہم یہ نہیں کہتے کہ افغانستان میں دوبارہ خانہ جنگی شروع ہو جائے گی لیکن ہمیں مزید حمایت اور وسائل کی ضرورت ہے تاکہ ہم عسکریت پسندوں کی جانب سے لاحق خطرات خاص طور پر انتخابات کے دوران، مقابلہ کر سکیں۔ ہمیں فضائی سپورٹ اور ذرائع نقل و حمل کی ضرورت ہے۔ ‘
کہا جا رہا ہے کہ کرزئی امریکہ سے مزید یقین دہانیاں چاہتے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ وہ غیر ملکی فوج کی مزید موجودگی نہیں چاہتے کیونکہ اس کا مطلب ہے مزید بم دھماکے اور شہریوں کی مزید ہلاکتیں۔
نیٹو کی قیادت میں ایساف فورسز نے اس سال کے آغاز میں سکیورٹی کا انتظام افغان فوج کے حوالے کر دیا ہے تاہم 97000 فوجی ابھی یہاں موجود ہیں جن میں سے 68000 امریکی فوجی ہیں۔
نیٹو نے سنیچر کو افغان حکومت کے ساتھ الگ سے مذاکرات کا آغاز کیا ہے جس میں وہ 2014 کے بعد اپنی موجودگی کے حوالے سے بات کریں گے تاہم یہ بات چیت بھی امریکی معاہدے کی وجہ سے تعطل کا شکار ہے۔

No comments:

Post a Comment

LEAVE YOUR REPPLY

Name

Email *

Message *