معصوم فلسطینیوں کا قاتل ایرئیل شیرون انتقال کر گیا
اپنی نوجوانی میں اس نے خفیہ یہودی مسلح تنظیم ہگانا میں شمولیت اختیار کی اور 1948-49 کی عرب اسرائیل جنگ میں بطور پلٹون کمانڈر شرکت کی۔1950 کی دہائی میں اس نے یونٹ 101 نامی ایک خصوصی دستے کی قیادت کی جس کا کام فلسطینیوںکے خلاف کارروائیاں کرنا تھا۔ایریئل شیرون نے اسرائیل کے قیام سے لے کر اب تک ملک کی تمام جنگوں میں شرکت کی تھی ،1956 میں سوئز جنگ میں اس نے چھاتہ برداروں کی ایک بریگیڈ کی قیادت کی اور میجر جنرل کے عہدے تک پہنچا۔ جون 1967 کی جنگ میں ایریئل شیرون صحرائے سینا میں ایک ڈویڑن کی قیادت کر رہااور مصری فوج کے خلاف اس کی کامیابی نے اسرائیل کے سینا جزیرہ نما پر مکمل قبضہ کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔چھ سال بعد جب مصر اور شام نے اسرائیل پر دوبارہ حملہ کیا تو شیرون کی ڈویڑن نے مصر کی تھرڈ آرمی کو صحرائے سینا میں روک دیا جس کی وجہ سے جنگ کا رخ پلٹ گیا اور اسرائیل کو کامیابی حاصل ہوئی۔دو ماہ بعد ایریئل شیرون ایک نئی دائیں بازو کی لیکود پارٹی کے ٹکٹ پر اسرائیلی پارلیمان کے رکن منتخب ہوئے تاہم اگلے سال ہی ا س نے اسرائیلی وزیر اعظم اسحاق رابین کا مشیر برائے سکیورٹی بننے کے لیے رکنیت چھوڑ دی۔1977 میں وہ دوبارہ اسرائیلی پارلیمان کا حصہ بنے اور 1981 میں وزیرِ دفاع۔یاسر عرفات کی پی ایل او کی جانب سے جنوبی لبنان سے شمالی اسرائیل میں راکٹ حملوں کے بعد 1982 ایریئل شیرون نے ہمسایہ ملک پر حملے کی منصوبہ بندی کی۔
اسرائیلی وزیرِاعظم کو مطلع کیے بغیر اس نے اسرائیلی فوج کو بیروت تک بھیج دیا۔ اس کارروائی کے بعد پی ایل او کو لبنان سے نکال دیا گیا۔اس اقدام سے پی ایل او کو تو لبنان چھوڑنا پڑا مگر اس کارروائی کی وجہ سے اسرائیل کے زیرِ انتظام فلسطینی پناہ گزینوں کے دو کیمپوں میں لبنانی عیسائی مسلح افراد نے سینکڑوں فلسطینیوں کو ہلاک کر دیا۔شیرون نے یہ ذمہ داری لی کہ وہ صابریہ شاتلیہ میں آپریشن کرے گا اور ستمبر 1982ءمیں اس نے فلسطینی پناہ گزین کیمپ میں آپریشن کرتے ہوئے 3600سے زائد فلسطینی عورتوں اور بچوں کو دہشت گرد کہ کر مار ڈالا۔
No comments:
Post a Comment