Sunday, 5 January 2014

ہمارے اعمالوں کا پلڑہ بلکل خالی ہے

 
ہمارے اعمالوں کا پلڑہ بلکل خالی ہے 
 
 
 
 
 
 
شاید میں عمر کے اس حصے سے گزر رہا ہوں جہاں سے فنا کی طرف کا سفر شروع ہوتا ہے اور زندگی میں پہلی بار جنت،دوزخ،قبر،حشر جیسی حقیقتوں کی طرف خیال چلا جاتا ہے اور پھر سوچتے ہیں کہ ہم کیوں اس دنیا میں آئے اور کیا کر کے جائیں گے الله اور اسکے رسولؐ کے سامنے اور ہمارے ساتھ کیا معاملہ ہوگا جب کہ ہمارے اعمالوں کا پلڑہ بلکل خالی ہے
خیر
کل چھٹی کی وجہ سے کچھ مضمون اور ڈاکیومنٹریز پڑھنے اور دیکھنے کو ملے
جس میں ایک تھا دنیا کے مشہور و معروف شخصیات کی خودکشیاں و بھیانک موت
کہ جن کے پاس دنیا کا سب عیش و آرام و دولت تھی
لیکن پھر ان میں سے کچھ نے اپنی زندگی کا چراغ خود ہی بجھا دیا اور خود کمپرسی کی گندی موت مر کر اپنی آخرت خراب کر کے مرے
ان ناموں سے ایک نام تھا "پروین بوبی" کا
امر اکبر انتھونی،نمک حلال،کالیا،دیوار،سہاگ،دی برننگ ٹرین،خودار،رضیہ سلطانہ جیسی سپر ہٹ فلموں کی ہیروئن
جسکی تصویر دنیا کی مشہور رسالے ٹائم میگزین نے اپنے سرورق پر شایع کی تھی
سن ستر و اسی کے دہائی کی یہ گلیمر گرل،سیکس سمبل اور کروڑوں دلوں کی دھڑکن بھارتی اداکارہ کچھ سال پہلے اپنے فلیٹ سے اس حالت میں مردہ پائی ہوئی ملی کہ گینگرین ( شوگر کی وجہ سے جسم میں پیدا ہونے والے زخموں ) کی وجہ سے پورے جسم میں کیڑے پڑ چکے تھے اور پیٹ پھولا ہونے کے علاوہ جسم سے اٹھنے والی تعفن کی وجہ سے موقع پر موجود لوگوں کا کمرے میں کھڑا ہونا مشکل ہو رہا تھا
تفتیش کہ بعد پتا چلا کہ نوے کی دہائی میں بڑھتی عمر،ناکام عشقوں اور مالی حالت کی وجہ سے پروین بوبی گمنامی کی دنیا میں چلی گئی،کسی کو بھی نہیں پتا تھا کہ وہ کہاں گئی اور اسکے ساتھ کیا بیتا،فلیٹ سے لاش ملنے کے بعد پتا چلا کہ معروف اداکارہ یہاں اکیلی رہتی تھی اور شوگر کی بیماری کی وجہ سے کمپرسی کی حالت میں مر گئی،فلیٹ سے اٹھنے والے تعفن اور فلیٹ کے دروازے کے باہر لگے ہوئے اخباروں اور دودھ کے پیکٹس ( جو روزانہ کے حساب سے اسکے گھر آتے تھے ) کے ڈھیر کی وجہ سے پڑوسیوں نے پولیس کو اطلاع دی جس کے بعد پروین بوبی کے موت کا بھید دنیا کے سامنے آیا کروڑوں لوگوں کو حیران کرنے کے لئے .
اپنے اداؤں سے کروڑوں لوگوں کے دلوں کی ملکہ بننے والی اس طرح مردہ پائی گئی کہ لاوارث جانور

دوستوں !!

زندگی کو جانوروں کی طرح گزار رہے ہیں ہم تو،مادی و دنیاوی زندگی کے حرص نے ہمیں کہیں کا نہیں چھوڑا،سرمایہ دارانہ دجالی نظام زندگی میں ہم کولہوں کے بیل کی طرح پھنسے ہوئے ہیں،اس سے پہلے کہ دنیا ہماری موت سے عبرت لے،کوشش کریں کہ الله اور اسکے رسولؐ کے احکاموں اور سنتوں پر چلنے کی،سیدھی اور سادہ زندگی گزاریں اور دنیا میں اپنی رغبت کو کم سے کم کر کے آخرت کے بارے میں سوچیں...

No comments:

Post a Comment

LEAVE YOUR REPPLY

Name

Email *

Message *