وہ صارفین کے مفت کانٹینٹ سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اشتہارات دکھاتا ہے اور سالانہ ایک ارب ڈالر منافع کماتا ہے، اس بار ہم ٹوئٹر کے ذرائع آمدن پر روشنی ڈالنے کی کوشش کریں گے اور دیکھیں گے کہ ایک تجارتی منصوبے کے طور پر ٹوئٹر کن کن طریقوں اور ذرائع سے آمدنی حاصل کرتا ہے۔
ٹوئٹر 2006 میں منظرِ عام پر آیا، اگلے چار سالوں تک اس کا زور “مائیکرو بلاگنگ” کے ایک پلیٹ فارم کے طور پر اپنی شناخت پختہ کرنے اور مختلف پلیٹ فارمز پر ایپلی کیشنز بنانے کے عمل کو آسان بنانے پر رہا جیسے موبائل فونز، اور ویب براؤزرز کے پلگ انز وغیرہ، اس سارے عرصے میں صارفین کی تعداد روز بروز بڑھتی چلی گئی لہٰذا ویب سائٹ کے آؤٹیج outage کے مسائل سامنے آنے لگے چنانچہ ان مسائل کو حل کرنے کے لیے ویب سائٹ کے بنیادی ڈھانچے پر توجہ دی جانے لگی۔
2010 تک جب صحافی جیک ڈورسی (Jack Dorsey)جو کمپنی کے بانیوں میں سے ایک اور چیئرمین تھا، سے سوال کرتے تھے کہ کمپنی منافع کیسے حاصل کرے گی تو اس کے پاس کوئی شافی جواب نہیں ہوتا تھا، کبھی کبھی اس کا جواب یہ ہوتا تھا کہ جیسے آپ یہ پوچھ رہے ہوں کہ گوگل اپنا منافع کیسے حاصل کرے گا، یقینا کوئی دن آئے گا جب یہ منافع حاصل کرے گا۔ اس سے واضح ہوتا ہے کہ ٹوئٹر کی انتظامیہ کے پاس اس ضمن میں کوئی واضح پلان نہیں تھا، تاہم جیک ڈورسی نے یہ یقین دلایا تھا کہ ٹوئٹر کبھی اشتہارات نشر نہیں کرے گا یعنی اشتہاری بینر۔
جب ٹوئٹر نے ایک اچھوتے انداز کی مائکرو بلاگنگ کے طور پر جو اس وقت تک رائج نہیں تھی خود کو منوا لیا تو اس میں سرمایہ کاری کرنے والوں کا تانتا بندھ گیا۔ پہلے ہی سال ٹوئٹر میں 5 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کی گئی، پھر 22 ملین ڈالر، اس کے بعد 35 ملین ڈالر جبکہ 2010 میں ٹوئٹر 200 ملین ڈالر سرمایہ کاری کی مد میں حاصل کرنے میں کامیاب رہا اور یوں کمپنی کی کْل قیمت 3.7 ارب ڈالر تک جا پہنچی جو شیئر بازار میں اپنے 35 ہزار شیئرز بیچنے کا نتیجہ تھا، 2011 میں کمپنی کی کْل قیمت 7.8 ارب ڈالر تھی، اسی سال سعودی شہزادے الولید بن طلال نے ٹوئٹر میں 300 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کی۔
اگرچہ کمپنی کے پاس ذرائع آمدن کے حوالے سے کوئی واضح پلان نہیں تھا تاہم ابتدائی آمدن اسے 2009 میں حاصل ہوئی جب اس نے گوگل اور مائکروسافٹ کو اپنے تلاش کے نتائج فراہم کرنے کے معاہدے کیے اور یوں گوگل سے 15 ملین ڈالر جبکہ مائکروسافٹ سے 10 ملین ڈالر وصول کیے، اس سال کے آخر میں ٹوئٹر نے 4 ملین ڈالر منافع کمایا جبکہ صارفین کی تعداد 25 ملین تک جا پہنچی تھی۔
2011 میں ٹوئٹر نے 139.5 ملین ڈالر اشتہارات کی مد میں حاصل کیے اور توقع ہے کہ اس سال کے آخر تک 260 ملین ڈالر تک چا پہنچے گا، توقع ہے کہ اگلے سال اشتہارات کی مد میں حاصل ہونے والی رقوم 1.45 ارب ڈالر تک جا پہنچیں گی جن میں 111 ملین ڈالر منافع ہوگا جبکہ صارفین کی تعداد ایک ارب سے تجاوز کر جائے گی۔
اشتہارات کی پہلی قسم جن سے ٹوئٹر آمدنی جنریٹ کرتا ہے، مثال کے طور پر جب آپ لفظ پیانو piano تلاش کرتے ہیں یا آئی فون کے ہیش ٹیگ #iphone کو تلاش کرتے ہیں تو نتائج میں اشتہاری ٹویٹ سب سے اوپر ہوتی ہے جسے اورنج رنگ کے تیر سے الگ کیا گیا ہوتا ہے، یہ ٹویٹس صارف کی ٹائم لائن کے اوپر یا تھوڑا سا نیچے بھی نظر آسکتی ہیں جب صارف لاگ ان یا اپنی ٹائم لائن کو اپڈیٹ کرتا ہے۔ کسی صارف کی ٹائم لائن پر ایسی اشتہاری ٹویٹس کے ظاہر ہونے کے لیے لازم ہے کہ ……..
جب کوئی بین الاقوامی کمپنی کسی اہم اور عالمی چیز کی تشہیر کرنا چاہے تو اسے ہر صارف کی پروفائل میں صرف پرموٹڈ ٹویٹس ہی کافی نہیں ہوتیں لہذا وہ پورا ایک پرموٹڈ ٹرینڈ یعنی رجحان خرید لیتی ہے تاکہ ویب سائٹ کے تمام صارفین کی توجہ کسی نئے عالمی واقعے پر کرائی جاسکے اور اس کے بارے میں ٹویٹس کی جاسکیں، رجحانات کو کسی مخصوص برانڈ کی تشہیر یا کسی عالمی پیمانے کی تقریب جیسے کسی نئی پراڈکٹ کا اجرائ یا مخصوص کانفرنس کی طرف توجہ دلانے کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔
رجحانات کی فہرست ویب سائٹ کی دائیں طرف کی فہرست میں ظاہر ہو رہی ہوتی ہے اور اس میں صارفین کی حالیہ گفتگو کے نمایاں ہیش ٹیگ شامل ہوتے ہیں جن پر کلک کرنے سے……..
تمام صارفین کو ایک فہرست دکھائی جاتی ہے جس میں کچھ دیگر صارفین کو فالو کرنے کی تجویز دی جاتی ہے، اس فہرست کا انحصار آپ کی دلچسپیوں، دوست یعنی فالوورز، کی ورڈز وغیرہ پر ہوتا ہے، لیکن اگر کوئی کمپنی اپنے نئے اکاؤنٹ کی تشہیر کچھ مخصوص دلچسپیوں کی بنیاد پر کرنا چاہے تو؟ ایسا ہوتا ہے، اور ایسی کمپنی کا اکاؤنٹ who to follow کی فہرست میں اورنج رنگ کی علامت کے ساتھ ظاہر ہوتا ہے۔
فرض کرتے ہیں کہ صارفین کا ایک گروہ جن میں آپ بھی شامل ہیں تعلیم سے متعلقہ اکاؤنٹس کو فالو کرتے ہیں جیسے یونیورسٹیاں، اساتذہ، اشاعتی وتحقیقی ادارے اور دیگر تعلیمی ویب سائٹس، اگر آپ اس ذمرے کے کچھ اکاؤنٹس کو فالو کر رہے ہیں مگر……..
اوپر کے تین چینل ٹوئٹر کی آمدنی کے بنیادی اوزار ہیں جن سے ٹوئٹر اپنی آمدنی حاصل کرتا ہے، تاہم دو ایسے ذرائع اور بھی ہیں جنہیں کمالیات میں شمار کیا جاسکتا ہے جو بڑے بڑے برانڈز کے لیے مخصوص ہیں، مثال کے طور پر کوئی کمپنی اپنے اکاؤنٹ کی پروفائل میں بنیادی تبدیلیاں کرنا چاہتی ہے جس کی عام صارفین کو اجازت نہیں، اس صورت میں ٹوئٹر کمپنی کو ہیڈر میں کمپنی کا لوگو 835×90 پکسل کے سائز میں لگانے کی اجازت دیتا ہے۔
اس کے علاوہ کسی ٹویٹ کو ٹائم لائن میں ہمیشہ سب سے اوپر ظاہر کرنے کی خوبی بھی فراہم کی جاسکتی ہے اب چاہے ٹویٹ کتنی بھی پرانی کیوں نہ ہو وہ ہمیشہ ٹائم لائن میں سب سے اوپر چسپاں رہے گی، اس اضافی خوبی کے بڑے فوائد ہیں۔ مثال کے طور پر……..
ٹوئٹر پر عام طور سے اگر آپ یہ جاننا چاہتے ہیں کہ لوگ کسی مخصوص موضوع پر کیا گفت وشنید کر رہے ہیں تو آپ اس موضوع سے متعلق کسی ہیش ٹیگ کا مشاہدہ کرتے ہیں، آپ اس ہیش ٹیگ کو تلاش کرتے ہیں اور اس موضوع پر گفتگو کرنے والے تمام دیگر صارفین کی گفتگو اسی ایک صفحہ پر حاصل کرلیتے ہیں۔
لیکن اگر کوئی خود کو دوسروں سے ممتاز کرنا چاہے تو؟ بات کرتے ہیں مشہور……..
اپنی اشتہاری مہم لانچ کرنے کے بعد یہ بھی ضروری ہے کہ آپ اس کی شماریات پر بھی نظر رکھیں تاکہ آپ یہ جان سکیں کہ کیا آپ نے اس سے اپنے مقاصد حاصل بھی کیے ہیں یا نہیں؟ یہاں شماریات کا تعلق صرف ٹوئٹر سے ہے نا کہ آپ کی ویب سائٹ سے، اشتہاری مہمیں شروع کرنے والوں کے لیے ٹوئٹر شماریات کی سہولت فراہم کرتا ہے چاہے وہ ٹویٹس ہوں، ٹرینڈ ہوں یا کھاتے۔
شماریات آپ کو تمام سرگرمیوں کی رپورٹ دیتے ہیں کہ آپ کی ٹویٹ کتنی دفعہ ظاہر ہوئی اور اس کے نتیجے میں کتنے لوگوں نے آپ کو فالو کیا، ٹویٹ کتنی دفعہ ری ٹویٹ ہوئی، اس میں موجود ربط پر کتنی دفعہ کلک کیا گیا، آپ کے اکانٹ کا کتنی دفعہ مشاہدہ کیا گیا اور کتنے لوگوں نے آپ کو اَن فالو کیا وغیرہ، اس میں ٹائم لائن کی سرگرمیاں بھی شامل ہوتی ہیں
No comments:
Post a Comment