دجال : جسم پر بالوں کی بھر مار ہوگی ،رنگ سرخ یا گندمی ہو گا سر کے بال
حبشیوں کی طرح ہونگے،ناک چونچ کی طرح ہو گی،بائیں آنکھ سے کانا ہو گا دائیں
آنکھ میں انگور کے بقدر ناخنہ ہو گا۔اس
کے ماتھے پر ک،ا،ف،ر لکھا ہوگا،جسے ہر مسلمان بآسانی پڑھ سکے گا ،اس کی
آنکھ سوئی ہوگی مگر دل جاگتا رہے گا شروع میں وہ ایمان واصلاح کا دعویٰ لے
کر اٹھے گا ،لیکن جیسے ہی تھوڑے بہت متبعین میسر ہوں گے وہ نبوت اور پھر
خدائی کا دعویٰ کرے گا ۔اس کی سواری بھی اتنی بڑی ہو گی کہ اسکے دونوں
کانوں کا درمیانی فاصلہ ہی چالیس گز کاہو گا ۔ایک قدم تا حد نگاہ مسافت کو
طے کرلے گا دجال پکا جھوٹا اور اعلی درجہ کا شعبدے باز ہو گا ،اس کے پاس
غلوں کے ڈھیر اور پانی کی نہریں ہو نگی ،زمین میں مدفون تمام خزانے باہر
نکل کر شہد کی مکھیوں کی مانند اس کے ساتھ ہولیں گے ۔جو قبیلہ اس کی خدائی
پر ایمان لائے گادجال اس پر بارش برسائے گا جس کی وجہ سے کھانے پینے کی
چیزیں ابل پڑیں گے،درختوں پر پھل آجائیں گے،کچھ لوگوں سے آکر کہے گا کہ اگر
میںتمہارے ماں باپوں کو زندہ کر دوں تو تم کیا میری خدائی کا اقرار کرو
گے؟ لوگ اثبات میں جواب دیں گے ۔اب دجال کے شیطان ان لوگوں کے ماں باپوں کی
شکل لے کر نمودار ہوں گے نتیجتاً بہت سے افراد ایمان سے ہاتھ دھوبیٹھیں
گے۔ اس کی رفتار آندھیوں کی طرح رواں اور بالوں سے زیادہ تیز ہو گی،وہ
کرشموں اور شعبدہ بازیوں کو لے کر دنیا کے ہر ہر چپہ کو روندے گا،تمام
دشمنانِ اسلام اور دنیا بھر کے یہودی امت مسلمہ کے بغض میں اس کی پشت پناہی
کر رہے ہوں گے۔وہ مکہ معظمہ میں گھسنا چاہے گا مگر فرشتوں کی پہراداری کی
وجہ سے ادھر گھس نہ پائے گا اس لئے نامراد وذلیل ہو کر واپس مدینہ منورہ کا
رخ کرے گا۔اس وقت مدینہ منورہ کے سات دروازے ہوں گے اور ہر دروازے پر
فرشتوں کا پہرا ہو گا ۔ لہذا یہاں پر بھی منہ کی کھانی پڑے گی۔انہی دنوں
مدینہ منورہ میںتین مرتبہ زلزلہ آئے گا جس سے گھبرا کر بہت سارے بے دین شہر
سے نکل کر بھاگ نکلیں گے، باہر نکلتے ہیں دجال انہیں لقمہ تر کی طرح نگل
لے گا ۔آخر ایک بزرگ اس سے بحث و مناظرہ کے لئے نکلیں گے اورخاص اس کے لشکر
میں پہنچ کر اس کی بابت دریافت کریں گے لوگوں کو اس کی باتیں شاق گزریں گی
لہذا اس کے قتل کا فیصلہ کریں گے ،مگر چند افراد آڑے آکر یہ کہہ کر روک
دیں گے کہ ہمارے خدا دجال کی اجازت کے بغیر اس کو قتل نہیں کیا جاسکتا ہے
،چنانچہ اس بزرگ کو دجال کے دربار میں حاضر کیا جائے گا ۔جہاں پہنچ کر یہ
بزرگ چلا اٹھے گا کہ میں نے پہنچان لیا کہ تو ہی دجال ملعون ہے

No comments:
Post a Comment