Saturday, 4 January 2014

"ہم تمہیں وہاں سے ہِٹ کرینگے کہ تمہیں پتا بھی نہیں چلے گا ہم نے کہاں سے ہٹ کیا ہے۔"

خدا کی قسم وہ الفاظ میرے کانوں میں گونج رہے ہیں آج تک یہ الفاظ لکھتے ہوئے بھی میرے رونگٹے کھڑے ہوئے ہیں
"میں قیامت کے دن اللہ کے رسول کے سامنے اس کو لے کر جاؤنگی اور کہوں گی یہ ہے میری معصوم بچی کا قاتل ہے . دے دیں اس کو دھکا جہنم میں" یہ الفاظ لال مسجد میں شہید ہونے والی ایک معصوم بچی کی والدہ کے ہیں جس کی لاش کیلیئے بھی آج تک والدین تڑپ رہے ہیں ...
یہ وقت کس کی رعونت پہ خاک ڈال گیا یہ کون بول رہا تھا خدا کے لہجے میں چھوڑ دو اس کو میرے ہم وطنو!!! چھوڑ دو!!! تھوڑے دنوں میں ایک غیر ملکی سفیر آئیگا اور اسے لے جائیگا ہماری عدالتیں بک جائینگی لیکن وہ عدالت کبھی نہیں بکے گی جہاں سزا پانچ دس سال نہیں ہمیشہ ہمیشہ کی ہوگی جہاں عافیہ کے بچے اپنی والدہ کا مقدمہ لے کر کھڑے ہونگے جہاں لال مسجد کی معصوم طالبات پوچھینگی: باى ذنب قتلت ہمیں کس جرم میں مارا گیا تھا؟
صرف اس لیئے کہ ہم شریعت کا نفاذ چاہتے تھے؟
صرف اس لیئے کہ ہمارے محلے میں سرکاری سرپرستی میں زنا کے اڈے چل رہے تھے؟
اور ہم یہ نہیں چاہتے تھے کہ اس کو اسلامی ملک میں ایسے ہی چلنے دیں۔ جب لاپتا افراد وہاں بتائینگے کہ ہماری لاشیں کہاں کہاں دبائی گئیں
"اے لوگو! اپنے رب سے ڈرتے رہو۔ بیشک قیامت کا زلزلہ بڑی سخت چیز ہے جس روز تم اسے دیکھو گے، حال یہ ہو گا کہ ہر دودھ پلانے والی اپنے دودھ پیتے بچّے سے غافل ہو جائے گی، ہر حاملہ کا حمل گر جائے گا، اور لوگ تم کو مدہوش نظر آئیں گے، حالانکہ وہ نشے میں نہ ہوں گے، بلکہ اللہ کا عذاب ہی کچھ ایسا سخت ہوگا سورة الحج-
2وہاں اللہ بتائینگے کہ اسلامی ملک کی رٹ صرف اور صرف قران و حدیث ہی ہوتی ہے وہاں اللہ بتائینگے اس جملہ کا مطلب: "ہم تمہیں وہاں سے ہِٹ کرینگے کہ تمہیں پتا بھی نہیں چلے گا ہم نے کہاں سے ہٹ کیا ہے۔"

No comments:

Post a Comment

LEAVE YOUR REPPLY

Name

Email *

Message *